روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو روسی ساختہ لگژری گاڑی دی ہے۔ پیانگ یانگ کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ لیموزین اتوار کو مسٹر کِم کے اعلیٰ معاونین کو فراہم کی گئی۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بعد میں اس تحفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اورس ہے، جو خود مسٹر پوٹن کے استعمال کردہ قسم کی ایک مکمل سائز کی لگژری سیڈان ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے دونوں بین الاقوامی طور پر الگ تھلگ ممالک کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں ممالک پر بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا روس کو جنگ کے لیے توپ خانے، راکٹ اور بیلسٹک میزائل فراہم کر رہا ہے۔ دونوں فریق پابندیوں کی خلاف ورزی سے انکار کرتے ہیں۔ مسٹر پوتن نے مسٹر کِم کا گذشتہ ستمبر میں روس کے مشرق بعید میں ووسٹوچنی کاسموڈروم میں خیرمقدم کیا، جو چار سالوں میں ان کا پہلا بیرون ملک دورہ تھا۔
@ISIDEWITH3mos3MO
کسی ملک کے رہنما کی طرف سے کسی دوسرے کو لگژری کار تحفے میں دینے کا عمل ان کی ترجیحات اور حکمرانی کے بارے میں آپ کے نظریہ کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
@ISIDEWITH3mos3MO
آپ کے خیال میں لگژری کار تحفے میں دینے کا اشارہ بین الاقوامی سیاست کے تناظر میں کیا پیغام دیتا ہے؟